حضرت موسیٰ علیہ السلام - تحریر نمبر 358
موسیٰ علیہ السلام خدا کےبرگزیدہ پیغمبروں میں سے ایک تھے. آپ کے بھائی حضرت ہارون علیہ السلام بھی اللہ کے برگزیدہ نبیوں میں سے ایک ہیں۔
جب بھی اللہ کی زمین پے کسی انسان نے تکبر کیا یا ظلم کیا تو اللہ نے اسے نشانِ عبرت بنا دیا تو ویسے ہی حضرت موسیٰ علیہ اسلام کے زمانے میں قوم کبتو املک سے جو مصر کا بادشاہ بنا جس کا نام ولید بن مصحب بن ریحام تھا
فرعون کا لوگو ں پر ظلم کرنا
جس کو پوری دنیاں فرعون کے نام سے یاد کرتی ہے وہ انسانوں پے ظلم کرتا تھا اور جو جو لوگ غریب تھے انکا حق کھاتا تھا اور جوانسان اس کا غلام نہیں بنتا تھا اس کو قتل کر دیتا تھا
حضرت موسیٰ علیہ اسلام کے معجزات
تبھی اللہ نے اپنے نبی موسیٰ علیہ اسلام کو حکم دیا کے اے موسیٰ فرعون تک میرا پیغام پہنچاؤ کے وہ انسانوں پر ظلم نا کر ورنہ اللہکا عزاب ان کو لے ڈوبے گا اللہ کے نبی اللہ کا پیغام فرعون کو دیا تو مزاق اُڑانے لگا اور کہنے لگا یہاں کا حُدا میں ہوں تو اللہ اپنینشانیاں حضرت موسیٰ علیہ اسلام کے توسُسس سی دکھاتا رہا اور پورا مصر حضرت موسیٰ علیہ اسلام کے معجزات کو دیکھ کر حیرانہوتا گیا کچھ ایمان کے آۓ اور کچھ فرعون سے سوال کرنے لگے آخر فرعون موسیٰ علیہ اسلام کے معجزات کو دیکھ کر اس باتتک آ پہنچا کے میں موسیٰ اور اس کی قوم کو قتل کر دوں گا
بنی اسرائیل کا سفر
اللہ نے اپنی نبی موسیٰ علیہ اسلام تک اپنا پیغام پہنچایا کے اے مو سیٰ برات کو اپنی قوم کو لے کر اس شہر سے نکل جا تو یوںحضرت موسیٰ علیہ اسلام اپنی قوم بنی اسرائیل کو لے کر وہاں سے جانے لگے یہ بات جب فرعون کو پتا چلی تو وہ کہنے لگا کچھ بھی ہوجائے موسیٰ اور اس کے ساتھیوں کو میں قتل کر کے چھوڑوں گا وہ بنی اسرائیل کو ڈونڈے لگا بس آگے آگے اللہ کا نبی موسیٰ اپنیقوم کے ساتھ اور پیچھے فرعون کا لشکر ان کو مارنے کے لیے آتا رہا
بلا آخر بنی اسرائیل کا لشکر دریا تک پہنچا اور فرعون نے پیچھا کرتے کرتے ان کو دیکھ لیا جب بنی اسرائیل نے فرعون کے لشکر کودیکھا اور کہنے لگے اے موسیٰ تم نے ہمیں کہاں پھنسا دیا اب پیچھے فرعون کا لشکر ہمیں مارنا چاہتا ہے اور آگے دریا ہے
سمندر کے بیچ راستہ
تو اللہ کے نبی حضرت موسیٰ فرمانے لگے اے لوگوں گھبراؤ نہیں اللہ ہمارے ساتھ ہے یہ کبھی ہو ہی نہیں سکتا کے فرعون کا لشکرہمیں پکر لے حضرت موسیٰ نے اپنی اسا اس دریاؤں میں دے ماری تو آدھا پانی ایک طرف اور آدھا پانی ایک برف ہو گیا اور سالہنے بہت میں راستہ بنا دیا تو بنی اسرائیل کے قبائل کے کچھ لوگ کہنے لگے اے موسیٰ ہم آپس میں بنتے نہیں اپنے حُدا کو کہہ کےہمارے لیے الگ الگ راستے بنائیں اللہ کے نبی معسیٰ علی اسلام نے دریاؤں میں بارہ جگہوں پر اسا ماری اور بارہ الگ الگ راستےبنے اور وہ بارہ قبائل الگ الگ ہو کر دریائے نیل سے جانے لگے جیسے ہی یہ منظر فرعون اور اس کے لشکر نے دیکھا تو وہ بھی انراستوں پر حضرت موسیٰ اور اس کی قوم کے پیچھے آگئے جیسے ہی موسی ٰ علیہ اسلام دریا کی اس طرف اپنی قوم کے ساتھ پہنچے اوردریا کے بیچ میں فرعون اور اس کا لشکر موجود تھا
فرعون کی موت
اللہ نے پانی کو پھر سے حکم دیا اب ویسے ہو جاؤ پہلے تھا تو بس پانی پھر دے مل گیا فرعون اور اس کا لشکر ڈوب کر مرنے لگا یہپورا منظر موسیٰ۔ اور اس کی قوم دیکھ رہے تھے اللہ کا شکر ادا کر رہے تھے اور اتنی دیر میں فرعون چینل کر کہنے لگا اے موسیٰ میںتیرے اللہ کو تسلیم کرتا ہوں میں ایمان لاتا ہوں کے مسیٰ کا اللہ بڑی قدرت والا ہے اتنی دیر میں آواز غیب آتی ہے اے فرعوناب ایمان لاتا ہے جب تو دوزخ کی دیلیز تک پہنچا ہے اے فرعون ہم تیرے تکبر اور تیری لاش کو آنے والے لوگوں کے کیےنشانے عبرت بنائیں گے تا کے ہر انسان یہ جان لے کے زمین پر انسان کو تکبر راس نہیں آتا
1 Comments
Good
ReplyDelete